تقویٰ – اللہ سے ڈرنا یا اللہ کی نافرمانی سے بچنا؟\*\* **قرآن و صحیح احادیث کی روشنی میں تقویٰ کی اہمیت**

 \*\* تقویٰ – اللہ سے ڈرنا یا اللہ کی نافرمانی سے بچنا؟\*\*


**قرآن و صحیح احادیث کی روشنی میں تقویٰ کی اہمیت**



---


### تعارف


تقویٰ کا مطلب صرف اللہ سے ڈرنا نہیں بلکہ اس کی نافرمانی سے بچنا ہے۔ یہ ایک ایسا باطنی نور ہے جو مومن کو ہر قدم پر صحیح اور غلط میں فرق سکھاتا ہے۔ تقویٰ دل کی وہ حالت ہے جو انسان کو ہر وقت اللہ کے قریب رکھتی ہے۔


---


### قرآن مجید میں تقویٰ کا ذکر


> **"بیشک اللہ انہی سے قبول کرتا ہے جو متقی ہیں۔"** – (سورہ المائدہ، آیت 27)


> **"اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے۔"** – (سورہ الحجرات، آیت 13)


> **"اور جو اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لیے نکلنے کا راستہ پیدا کرتا ہے، اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو۔"** – (سورہ الطلاق، آیت 2–3)


---


### صحیح احادیث میں تقویٰ کی اہمیت


> رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:


> **"تقویٰ یہاں ہے (اور آپ ﷺ نے تین بار اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا)۔"** – (مسلم، حدیث: 2564)


> **"میں تمہیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے، سننے اور اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔"** – (ابو داؤد، حدیث: 2858)


> **"جو شک میں ڈالے، اسے چھوڑ دو، اور جو بے شک ہے، اسے اختیار کرو۔ کیونکہ سچ اطمینان دیتا ہے اور جھوٹ شک پیدا کرتا ہے۔"** – (ترمذی، حدیث: 2518)


---


### تقویٰ کی علامات


* ہر وقت اللہ کا خوف دل میں رکھنا

* گناہوں سے اجتناب کرنا

* نیکیوں میں جلدی کرنا

* حقوق العباد کی ادائیگی

* اخلاص اور نیت کی درستگی


---


### تقویٰ کے فوائد


* اللہ کی دوستی اور مدد

* گناہوں کی معافی

* مشکلات سے نجات

* دل کا سکون

* دنیا و آخرت کی کامیابی


> **"بیشک جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں، ان کے لیے جنت کی خوشخبری ہے۔"** – (سورہ البقرہ، آیت 2)


---


### نتیجہ


تقویٰ ایک مومن کی زینت ہے۔ تقویٰ ہمیں دنیا کے فتنوں سے بچاتا ہے اور آخرت کی تیاری میں مدد دیتا ہے۔ جو بندہ تقویٰ اختیار کرتا ہے، اللہ اس کے ہر کام میں آسانی پیدا فرماتا ہے اور اسے اپنی خاص رحمتوں سے نوازتا ہے۔


---


📖 **ماخذات:**


* قرآن مجید:


  * سورہ المائدہ (27)

  * سورہ الحجرات (13)

  * سورہ الطلاق (2–3)

  * سورہ البقرہ (2)

* صحیح احادیث:


  * مسلم (حدیث: 2564)

  * ابو داؤد (حدیث: 2858)

  * ترمذی (حدیث: 2518)


Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

Previous Post Next Post